پی ٹی آئی کے رہنما فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ ’ارشد شریف کو قتل کیا گیا ہے جس کی سازش ملک کے اندر ہوئی ہے ۔ یہ کوئی حادثہ نہیں ہے۔‘
بدھ کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’ارشد شریف کا اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطہ تھا اور پاکستان واپس آنا چاہتا تھا۔ اسٹیبلشمنٹ کا ارشد شریف کو قتل کروانے میں کوئی ہاتھ نہیں ہے۔‘
فیصل واوڈا کے مطابق ’ارشد شریف کا موبائل فون اور لیپ ٹاپ نہیں ملے گا کیونکہ سارے ثبوت مٹا دیے گئے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ارشد شریف کو گاڑی کے اندر سے یا بہت نزدیک سے مارا گیا ہے۔ ایک گولی سینے اور ایک گولی سرپر لگی۔ ۔‘
جو کہانی سنائی گئی کہ بچہ اغوا ہوا یہ سراسر جھوٹ ہے۔ اگر بچہ گاڑی میں موجود تھا تو ایسے کوئی گولیاں مارتا ہے کیا? ارشد شریف کا قتل ہوا ہے۔ ہمیں ارشد شریف کے اہلخانہ کے ساتھ کھڑا ہونا پڑے گا چاہے اس کی کوئی بھی قیمت ہو۔‘
فیصل واوڈا نے بیان میں کہا کہ ’مجھے جو کچھ بھی ہوا تو میں نے ویڈیو بنا دی ہے اور اس میں سب نام بھی بتا دیے ہیں۔ اگر مجھے مارا گیا تو جو لوگ اس کے ذمہ دار ہیں وہ بھی دو تین گھنٹے میں مارے جائیں گے۔‘
’ارشد شریف ملک سے جانے کے لیے تیار نہیں تھا اسے جانے کیلئےمجبور کیا گیا۔ وہ دبئی پہنچا تو کہا گیا کہ کسی نامعلوم ادارے یا اسٹیبلشمنٹ نے وہاں سے نکلوایا یہ بھی جھوٹ بات ہے۔ اس سازشی منصوبہ کے تانے بانے کچھ اور ہیں۔‘
واضح رہے کہ ارشد شریف کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کا موقف فیصل واوڈا سے مختلف ہے۔
چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے ارشد شریف کی ہلاکت کو ’ٹارگٹ کلنگ‘ قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’میں نے اسے کہا تھا کہ تمہاری جان کو خطرہ ہے پاکستان چھوڑ کر چلے جاؤ۔‘
منگل کو پشاور میں وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا کہ ’ارشد شریف کو معلوم تھا کہ ان کی زندگی خطرے میں ہے، اسے بار بار وارننگز آرہی تھیں میں نے اسے بتایا، لیکن اس کے باوجود وہ سیدھے راستے سے پیچھے نہیں ہٹا۔‘
فیصل واوڈا نے لانگ مارچ کے حوالےسے کہا کہ ’مجھے اس مارچ کے اندر جنازے ہی جنازے نظر آ رہے ہیں۔ میں ان لوگوں کو چند لوگوں کی منصوبے کے ذریعے نہیں مرنے دوں گا۔‘
’اگلے چند دنوں میں کئی لاشیں گرنے والی ہیں۔ اہم شخصیات اور عام آدمی بھی ہو سکتے ہیں۔ میں ان کے ساتھ بھی کھڑا رہوں گا۔‘
فیصل واوڈا نے کہا کہ ’ارشد شریف کو متحدہ عرب امارات میں کوئی عام آدمی کینیا میں نہیں بھجوا سکتا تھا۔ وہ کینیا میں کیا کرتا رہا اس کے پیچھے کچھ لوگ ہیں جو اپنی خواہشات کے لیے لوگوں کو قتل کرنا چاہتے ہیں۔‘
’ارشد شریف اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رابطے میں تھا وہ واپس آنا چاہتا تھا۔ اسٹیبلشمنٹ کا ارشد شریف کو قتل کروانے میں کوئی کردار نہیں تھا
ان کا کہنا تھا ’جب وہ ملک آنے کو تیار ہوا تو سازش کی کہ اسے قتل کر دیتے ہیں۔ جب ارشد شریف ملک سے گیا تو تب سے اب تک میں اس سے رابطے میں تھا۔ میرے فون کا فورینزک کروایا جا سکتا ہے۔‘
’اس کہانی کے مقاصد ابھی حاصل نہیں ہوئے ہیں۔ مارچ کے حوالے سے سازش رچائی گئی ہے۔ اس سازش کے پلیئرز پاکستان میں ہیں اور ان کے انٹرنیشنل رابطے ہیں

0 Comments