اسلام آباد: چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ ایک سیاسی جماعت کا لیڈر اور سابق وزیراعظم ہونے کے باوجود اگر میں اپنی مرضی سے ایف آئی آر درج نہیں کراسکتا تو عام لوگوں کو انصاف کیسے مل سکتا ہے؟

منگل کو وہیں سے مارچ کریں گے جس جگہ معظم شہید ہوا, عمران خان


اسلام  آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان  نے کہا کہ مجھے پورا یقین ہے کہ تین لوگوں نے میرے قتل کی منصوبہ بندی  کی، یہ میرا حق ہے کہ ان تینوں  کے خلاف ایف آئی آر درج کراؤں، میں ایک مقبول جماعت کا لیڈر ہوں اور سابق وزیراعظم ہوں اگر میں اپنی مرضی سے ایف آئی آر درج نہیں کراسکتا تو پھر عام آدمی اور پوری قوم کو انصاف کیسے ملے گا؟

چئیرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ میں ٹھیک کہتا ہوں کہ یہاں انصاف ملنا مشکل ہے، وہ معاشرہ کبھی آگے نہیں جاسکتا جدھر انصاف نہ ہو اور قانون کی بالادستی  نہ ہو، میں اگر ایک صاف اور شفاف تحقیقات چاہتا ہوں تو یہ میرا حق ہے، ایک سابق وزیراعظم کہہ رہا ہے کہ مجھ پر قاتلانہ حملے میں تین افراد ملوث ہیں لیکن ہماری ہی پولیس کسی کے کہنے پر ہماری ایف آئی آر درج نہیں کررہی۔

انہوں نے کہا کہ مجھ پر حملے کے ساتھ ہی فوراً پروپیگنڈا شروع کردیا گیا اور ٹوئٹس کرائی گئیں کہ حملہ مذہبی انتہا پسندی کا نتیجہ ہے، یہ ان کا پلان ہے کہ مجھے توہین مذہب کے الزام میں قتل کر دیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھے ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان پر حیرت ہے کہ اگر ایک شخص کو نامزد کیا تو اس کا مطلب ہے کہ پوری فوج کو ملوث کیا؟

عمران خان نے کہا کہ ہمیں اور ارشد شریف کی ماں کو پتا ہے کہ ارشد شریف کو کس سے جان کا خطرہ تھا؟ اس کی تحقیقات کے لیے بھی سپریم کورٹ کا جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس پی آر بولتے ہیں کہ سائفر ڈرامہ ہے، اگر یہ ڈرامہ ہے تو اس کی جوڈیشل تحقیقات کیوں نہیں کرائی؟ کس بات کا خوف ہے؟ جب نیشنل سیکیورٹی کونسل کہہ رہی ہے کہ مداخلت ہوئی ہے تو آئی ایس پی آر کیوں کہہ رہا ہے کہ مداخلت نہیں ہوئی؟ چیف جسٹس صاحب! سائفر آیا ہوا ہے، جب تک آپ تحقیقات نہیں کریں گے تو مداخلت کا کیسے معلوم ہوگا؟