اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو وفاقی دارالحکومت  اسلام آباد میں جلسے اور دھرنے کے لیے این او سی جاری کرنے کے درخواست پر گذشتہ معاہدوں کی خلاف ورزی پر وضاحت مانگ کر لی ہے۔

اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے پی ٹی آئی کو گذشتہ معاہدوں کی گئی خلاف ورزی پر تفصیلات  طلب کرتے ہوئے کہا کہ ’ماضی میں کیے گئے معاہدوں کو دیکھنے کے بعد یہ وضاحت کریں کہ کیوں ناں آپ کی این او سی کی درخواست مسترد کر دی جائے۔‘  

خیال رہے کہ پی ٹی آئی نے اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے جی نائن اور ایچ نائن سیکٹر کے مابین چار نومبر کو جلسہ اور دھرنا دینے کے لیے این او سی کی درخواست دے رکھی ہے

اسلام آباد ضلعی انتظامیہ کی جانب سے پی ٹی آئی سے وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’25 مئی کو ایچ نائن میٹرو سٹیشن کے قریب جلسے کی اجازت دی گئی تھی تاہم مظاہرین نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریڈ زون کی طرف پیش قدمی کی۔‘  

ضلعی انتظامیہ نے کہا کہ دو جولائی  2022 کو بھی جلسہ کرنے کی اجازت دی گئی تھی جس میں یہ طے پایا تھا کہ اس مابین ہونے والے املاک کے نقصان کی ذمہ دار پی ٹی آئی ہوگی تاہم عوامی املاک کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ تاحال نہیں کیا گیا۔  

’30 جون 2022 کو یہ معاہدہ کیا گیا تھا کہ جلسہ گاہ کے جگہ پر    سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جائیں گے لیکن اس معاہدے پر بھی کوئی خاص عمل دخل نہیں کیا گیا۔‘  

ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تحریک انصاف کے این او سی کی درخواست کے جواب میں کہا گیا ہے کہ ‘گذشتہ جلسوں میں بینرز اسلام آباد میٹرو پولیٹن کارپوریشن کی اجازت کے بغیر آویزاں کیے گئے جو کہ معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔‘  

ضلعی انتظامیہ نے تحریک انصاف سے مذکورہ بالا معاہدوں کی خلاف ورزی پر وضاحت طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ’کیوں نہ آپ کی این او سی کی درخواست کو مسترد کر دیا جائے۔